Title of article :
سائبر اسپيس پر مكالمہ اور تقريب بين المذاہب كے ليے موجود مواقع كا تحقيقي جائزہ
Author/Authors :
هاشمي, جواد حيدر جامعه كراچي - شعبه علوم اسلامي, pakistan
From page :
197
To page :
227
Abstract :
مختلف مسالك كے لوگوں كو تفرقے سے دور رہ كر ايك دوسرے كے ساتھ اتحاد و اتفاق كے ساتھ رہنے كا حكم نہ صرف قرآني دستور ہے بلكہ يہ معاشرے ميں اجتماعي زندگي گزارنے والے انسانوں كي پر امن بقائے حيات كے ليے ضروري بھي ہے لہذا تقريب بين المذاہب كي ضرورت قرآن و سنت كے ساتھ ساتھ حكم عقل كي بنياد پر بھي مسلّم ہے۔ ايك اللہ اور ايك نبيؐ كے معتقد مختلف اسلامي مسالك كے اعتقادات اور تعليمات ميں بہت سے مشتركات كے باوجود ايك دوسرے سے دوري اور تفرقہ كي بنيادي وجوہات ميں سے اہم ترين وجہ ايك دوسرے كے عقائد كے بارے ميں عدم آگاہي اور اس بناء پر ايك دوسرے كے بارے ميں پيدا ہونے والي بدگماني ہے۔ لہذا اس دوري كو قربت اور بدگماني كو حسنِ ظن ميں بدلنے كا بہترين طريقہ ايك دوسرے كے عقائد اور تعليمات كے بارے ميں صحيح ذرائع سے آگاہ ہونا ہے۔ جس كے ليے عصر حاضر ميں ديگر ذرائع اور طريقوں كے علاوہ ايك اہم اور موثر ترين ذريعہ انٹرنيٹ (سائبر اسپيس) ہے۔ انٹرنيٹ كي آمد كے بعد دنيا ايك گلوبل ويليج ميں تبديل ہو چكي ہے اس سے نہ صرف بہت ساري سہوليات انساني زندگي ميں پيدا ہو چكي ہيں بلكہ اس كے ذريعے لوگوں اور اقوام كو ايك دوسرے كے افكار اور آراء سے آشنائي كے مواقع بھي پيدا ہو چكے ہيں۔ اس ضمن ميں مختلف اسلامي مسالك كے ديني ادارے خصوصاً حوزات علميہ اور ذمہ دار علمي شخصيات انٹرنيٹ پر اپنے اپنے مسالك كے عقائد اور تعليمات معقول انداز ميں پيش كر سكتے ہيں جن سے آگاہي كے بعد مشتركات كي بناء پر لوگوں كے قلوب ايك دوسرے كے قريب ہو سكتے ہيں۔ چونكہ عام حالات ميں مختلف مسالك كے علماء كا براہ راست ايك دوسرے سے ملاقات ہميشہ ممكن نہيں ہوتا ليكن انٹرنيٹ كے ذريعے بہ آساني ان كے درميان نہ صرف رابطہ ممكن ہوتا ہے بلكہ دن كے چوبيس گھنٹے ايك دوسرے سے با خبر رہ سكتے ہيں۔
Journal title :
Journal of Pure Life
Journal title :
Journal of Pure Life
Record number :
2636712
Link To Document :
بازگشت