شماره ركورد كنفرانس :
4374
عنوان مقاله :
نهضتِ «آل اِنديا مُسلم ايجوكيشِن كانفرنس» در هندوستان
عنوان به زبان ديگر :
اردو
پديدآورندگان :
عبدي خجسته ليلي lailaabdikhojaste@gmail.com پي ايچ ڈي اردو، سندھ يوني ورسٹي، حيدرآباد، پاكستان
كليدواژه :
ہندوستان , سرسيّد احمد خان , قومي تعليم , آل انڈيا مسلم ايجوكيشنل كانفرنس , رزوليوشن
عنوان كنفرانس :
اولين همايش ملي جريان شناسي فرهنگي در عرصه بين الملل
زبان مدرك :
زبان هاي ديگر
چكيده فارسي :
ہندوستان ميں انقلابِ 1857ء كے بعد انگريزاس بات پر پہنچ گئے تھے كہ يہ انقلاب مسلمانوں كي طرف سے ايك سازش تھي ۔ جب كہ اس انقلاب ميں ہندو، مسلمان، سيكھ اور ہر مذہب اور قوم كے لوگ شامل ہوئے تھے۔ ليكن انگريز مسلمانوں كو نفرت اور تحقير كي نظر سے ديكھنے لگے۔ مسلمان بھي انگريوزوں سے خائف اور وحشت زدہ تھے۔اس دور ميں سر سيّد احمد خان نے(1817ء۔1898ء)مسلمانوں كي بيداري اور آگاہي كے ليے قومي تعليم پر كمر ہمّت باندھ لي۔ انھوں نے 1886ء ميں آل انڈيا مسلم ايجوكيشنل كانفرنس كي بنياد ڈالي۔ يہ كانفرنس ہر سال كسي ايك شہر ميں اجلاس منقعد كيا كرتي تھي۔كوئي رياست، ضلع يا يوني ورسٹي كے سربراہ بطورِ صدرِ جلسہ منتخب ہوتے تھے اورصدرِ اجلاس خطبہ صدارت ديتے تھے۔ ہر اجلاس ميں كئي رزوليوشن منظور كيے جاتے تھے جن كي عمل درآمد لازمي قرار ديے جاتے تھے ۔كانفرنس كے مختلف پرخلوص كاركنان نے قومي تعليم كي ترقي كے ليے بے پناہ كوشش كيں ۔ا نہي كے مساعي ِ بليغ كے نتيجے ميں لوگوں ميں ايك بيداري كي لہر ڈورنے لگي ۔ اس تحريك كے نماياں نتائج: علي گڑھ مسلم يوني ورسٹي كي تاسيس، تعليم نسواں كا رواج، مختلف درس گاہوں كے نصابات كي اصلاح، طالب علموں كو وظيفہ دينا اور ان كے ليے ہاسٹل كا انتظام كرنا، اردو زبان كي ترقي كے ليے انجمن ترقي اردو كي بنياد ڈالنا، سماج كے غلط رسم و رواج كي بيخ كني كے ليے شعبہ اصلاح تمدّن كا قيام۔ زير تحرير مضمون ميں آل انڈيا مسلم ايجوكيشنل كنفرنس كے سالانہ اجلاسوں كي كيفيت كا مطالعہ كيا جائے گا۔