شماره ركورد كنفرانس :
5558
عنوان مقاله :
شرعي حجاب كي حدود اور فوائد
پديدآورندگان :
ملانو عاصمه askarishigri@gmail.com المصطفي كراچي , موسوي تسنيم زهرا
كليدواژه :
حجاب , قرآن , اسلامي , شرعي , فوائد
عنوان كنفرانس :
گام دوم انقلاب اسلامي از منظر قرآن و حديث
چكيده فارسي :
بشريت كے اس كاروان كو منزل مقصود و كمال حقيقي تك پہچانے كے لئے جو قانون اور آئين خدا كا پسنديدہ قانون ٹہرا وہ آئين دين حق يعني ’’دين اسلام ‘‘ ہے۔ يہاں ايك سوال كرنا بےجا نہ ہوگاكہ آخر تمام اديان ميں سے اسلام ہي كيوں پسنديدہ دين قرار پايا ؟ چونكہ اسلام دين فطرت ہے اس كے سبھي احكام فطرت انسان كے مطابق ہيں اور انسان كو دنياوي اور اخروي كمال سے ہمكنار كرتے ہيں۔كيونكہ اسلام نہ تو يہوديت كي طرح ترك دنيا كو صحيح سمجھتا ہے اور نا ہي مسيحيت كي طرح دنيا كا ہو جانے كي اجازت ديتا ہے بلكہاسلام آخري كامل دين جسكے ساتھ دي گئي كتاب ميں تمام قوانين ، اخلاق اور ہر انساني ضرورت سے متعلق قواعد موجود ہيں اور تحريف سے محفوظ جبكہ يہوديت اور عيسايت ميں تحريف ہوچكي ہے جملہ درست كريں اسلام ميں دنيا كو آخرت كي كھيتي قرار ديا گيا ہے اور يہ تاكيد كي گئي ہے كہ دنيا ميں اس قدر داخل نہ ہو جاؤ كہ آخرت كو فراموش كر بيٹھو اور دنيا بلكل ترك كر كے لوگوں پر بوجھ بھي نہ بن جاؤ بلكہ مومن اسي كو قرار ديا گيا ہے جو دنياوي و اخروي امور كا اہتمام كرے ،يہي كمال بشريت ہے ۔ اس لئے دين اسلام كے تمام احكام ،عبادي پہلو كے ساتھ ساتھ دنياوي فوائد بھي ركھتے ہيں۔ حج ايك عبادت ہے ليكن اسے ايك سياسي عبادت كہا گيا ہے۔ زكات مال كي پاكيزگي كے لئے واجب ہے ۔ليكن اس سے معاشرے كي اقتصادي حالت بہتر ہوتي ہے۔ روزہ قرب خدا كا ذريعہ ہونے كہ ساتھ ساتھ فقراء اور غربا ءكے لئے احساس پيدا كرنے كا ذريعہ بھي ہے ۔ اسي طرح حجاب اسلامي ميں جو ظاہراً تو فقط ايك دينوي فريضہ لگتا ہے ليكن اس كے اندر اسلامي معاشرے كي سلامتي كا رازمضمر ہے ۔كيونكہ يہ حجاب فقط چادر نہيں بلكہ وہ علم ہے جو اسلام كي معاشرتي زندگي كي علامت ہے اور اس پرچم كے انعقاد كي ذمہ داري مسلمان عورتوں كے پاس ہے ۔ حجاب اسلامي معاشرے كي سلامتي كي علامت ہے چونكہ جس معاشرے ميں با حجاب عورتيں ہو وہ معاشرہ اسلامي اقداروں پر قائم ہوتا ہے اور ايسے معاشرے ميں عفت و پاكيزگي مرد و عورت كا شيوہ ہوتي ہے ايسا معاشرے ميں خانداني نظام مضبوط ہوتا ہے اور وہ معاشرہ اخلاقي برائيوں سے پاك ہوتا ہے ۔ آج اسلام دشمن لوگ اسلامي معاشرے كے امن و سكون كو ختم كرنے كے لئے حجاب كے در پے ہو گئے ہيں كيونكہ حجاب كے مضبوط بند نے ،ان كے سارے شيطاني منصوبوں كو ناكام بنا ديا ہے۔ لہذا حجاب كو ختم كرنے كے لئے نئي نسلوں كے ذہن ميں يہ بات ڈالي جا رہي ہے كہ حجاب عورت كے لئے قيد ہے اسكي ترقي كي سب سے بڑي ركاوٹ ہے۔ حجاب عورت كي صلاحيتوں كو محدود كر ديتا ہے ۔ اور اس كي وجہ سے عورت معاشرتي،اجتماعي، ثقاتفي ، علمي اور فني ميدان ميں پيچھے رہ جاتي ہے۔ يہ سب پروپيگنڈا اس لئے ہےكہ مسلمان عورت سے اس كا تمغہ امتياز چھين كر اسي عرياني اور فحاشي كي پستي ميں دہكيل ديا جائے ۔لہذا ضروري ہے كہ اپني نوجوان نسل كے لئے اس بات كو واضح كيا جائے كہ حجاب ترقي كي راہ كي ركاوٹ نہيں ہے، بلكہ ترقي كے لئے زينہ ہے ۔حجاب قيد نہيں ،بلكہ آلودہ نظروں سے آزادي كا نام ہے حجاب ايك قلعہ ہے جس كے اندر رہ كر عورت اپنے تمام امور آساني سے انجام دے سكتي ہے اور عروج اور كمال كي راہيں طے كر سكتي ہے ۔ اسي ضرورت كو مدنظر ركھتے ہوئے يہ مقالہ لكھنے كا قصد كيا گيا ہے اور اس مقالے ميں حدود حجاب كو بيان كيا گيا ہے تاكہ مسلمان عورت كے لئے حجاب اسلامي شرعي كي حدود واضح ہو جائيں اور وہ افراط و تفريط سے كنارہ كريں اسكے ساتھ فواعد حجاب بھي بيان كئے گئے ہيں تاكہ مغرب كے بے بنياد دعووں كو غلط ثابت كيا جائے كہ حجاب عورت اور معاشرے كي ترقي ميں ركاوٹ ہے ۔