شماره ركورد كنفرانس :
5558
عنوان مقاله :
امام زمانہؑ قائد انقلاب كي نظر ميں
عنوان به زبان ديگر :
In the eyes of Imam Zamana, the leader of the revolution
پديدآورندگان :
قمي صادق رضا sr.qomi110@gmail.com مجتمع آموزش عالي قرآن و حديث - جامعةالمصطفي , قمي جلالپوري حسن رضا sr.qomi110@gmail.com مجتمع آموزش عالي فقه
كليدواژه :
مہدويت , انتظار , خامنہ اي , انقلاب اسلامي , انقلاب كے دوسرے مرحلے كا بيان , شيعہ , اميد , محبت , طرز زندگي
عنوان كنفرانس :
گام دوم انقلاب اسلامي از منظر قرآن و حديث
چكيده فارسي :
اس بات كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ رہبر انقلاب آيت اللہ العظميٰ خامنہ اي مد ظلہ العالي كے فكري منظومہ ميں انتظار ايك عملي طرز حيات ہے جس كے سايہ ميں انسان اپني زندگي گزارنے كا انوكھا سليقہ سيكھتا ہے اورا س كي زندگي كي سب سے اہم ذمہ داري ظلم سے دشمني اور ظالم كو عادل بنانے كي كوشش ہوتي ہے ۔ہم اس طرز حيات كي روشني ميں ديكھتے ہيں كہ رہبر انقلاب كے يہاں امام زمانہؑ كا وجود ايك ملموس اور محسوس ،حي و حاضر ذات كے عنوان سے ايك نور پر فروغ كي حيثيت سے ہميشہ سامنے دكھائي ديتا ہے جس كي وجہ سے اميد كي جوت ہميشہ ضوفشاں رہتي ہے جس كے نتيجہ ميں آنے والي تمام مشكلات آسان ہوجاتي ہيں اور كسي بھي بلا و مصيبت كے سامنے انسان كا گھٹنے ٹيكنا تو در كنار اس كے چہرے پر شكن اور تھكن كے آثار بھي نماياں نہيں ہوتے بلكہ وہ دوسروں كے جوش و خروش كي بنيادوں كو بھي محفوظ ركھتا ہے ۔سامنے كي مثال جنرل قاسم سليماني كي كربناك اور ہوش ربا شہادت ہے جس ميں رہبر انقلاب اندر سے ٹوٹ گئے ليكن اميد كي جو شمع ان كے اندر انتظار كي صورت ميں ضوفشاں تھي اور وہ اپنے امام كو حاضر و ناظر ديكھ رہے تھے اس نے شہادت كو ان كي قوت ميں اضافہ كا سبب قرار ديا ۔ذيل ميں رہبر انقلاب كے فرمودات كو مختلف مقامات سے اكٹھا كركے ان كے منظومہ فكري كو سمجھ كر اس مقالہ كو اس نيت سے تنظيم اورترتيب و تبويب كيا گيا ہے كہ ايك طرف غيبت كے زمانے ميں مہدوي انتظار كي طرز پر متحرك زندگي گزار نے كي تمنا ركھنے والوں كے لئے يہ تحرير مشعل راہ قرار پائے تو دوسري طرف انتظار كا مفہوم بگاڑ كر جوانوں كي فكروں كو مخدوش كركے ان كو انحراف اور گناہ كي ڈگر پر لگانے والے نام نہادمہدويت كے علمبردار عقل كے ناخن لے كر اپني عاقبت كو سواريں تا كہ امام زمانہؑ كے ظہور كے وقت ان كو ذلت و رسوائي اورشرمندگي كا سامنا نہ ہو ۔يہ مقالہ در حقيقت اس سوال كا جواب دينے كي جستجو ميں ہے كہ غيبت كے زمانے ميں كس طرز زندگي پر ظہور كا وقت قريب سے قريب ترہوسكتا ہے؟مقالۂ حاضر تحليلي اور توصيفي انداز كے ساتھ اور لائبريري كے طريقہ كار سے، قلم بند كيا گيا ہے ۔