شماره ركورد كنفرانس :
5558
عنوان مقاله :
قرآن كے نقطہ نظر سے مثبت معاشرتي تبديلي كے عوامل
پديدآورندگان :
بشوي محمد يعقوب bashovi786@yahoo.com جامعه المصطفي(ص) العالميه
كليدواژه :
مثبت عوامل , معاشرتي تبديلياں , ثقافتي عوامل , سياسي عوامل , اقتصادي عوامل۔
عنوان كنفرانس :
گام دوم انقلاب اسلامي از منظر قرآن و حديث
چكيده فارسي :
معاشرتي تبديلي حقيقت ميں اجتماعي علوم ميں نئے اور ترقي يافتہ موضوعات ميں سے ايك اهم موضوع ہے ، جس نے تفسيري علوم ميں بھي اپنے پير كھول ديئے ہيں۔تاہم قرآن مجيد ايك سوشيالوجي كي كتاب نہيں ہے ، ليكن اس كا بنيادي مقصد فرد اور معاشرے كے افكار اور طرز عمل كو تبديل كرنا ہے۔ اس مقصد كو حاصل كرنے كے لئے مختلف عوامل كي ضرورت هے تاكه مطلوبہ تبديلي لانے ميں كاميابي مل سكے، كيونكہ قرآن ايك عامل كي بجائے تبديلي لانے كے لئے كئي عوامل متعارف كراتا ہے لہذا ، ايسے عوامل كو جاننا انتہائي ضروري ہے۔ قرآن مجيد مثبت اور منفي عوامل كي اقسام كي طرف اشاره كرتاهےان عوامل ميں سے ہر ايك كو مادي اور معنوي عوامل ميں تقسيم كيا جاسكتا ہے۔اس مضمون ميں ، صرف مثبت عوامل پر تبادلہ خيال كيا گيا ہے۔اس بات پر توجه كي ضرورت هےكه ان ميں سے بعض عوامل معاشره شناسي اور بعض نفسيات شناسي ميں مدد گار هيں. يہ عوامل اس وقت تبديلي لاتے ہيں جب تبديلي كے لئے حالات اور تمهيدات مہيا كردي گئيں هوں۔ان ميں سے كچھ عوامل بنيادي اور مركزي ہيں اور كچھ تو اثر گزار اور كارآمد ہيں۔قرآن مجيد معنوي عوامل پر زياده تاكيد كرتا ہے اور ساتھ ہي كچھ مادي عوامل كا تذكرہ بھي كرتا ہے۔ معنوي عوامل اصل ميں تبديلي كےعمل ميں مركزي كردار ادا كرتے هيں يه عوامل پہلے افكار پر اثر انداز ہوتے هيں اور اس كے بعد رفتار ميں تبديلي لاتے ہيں.ان ميں سے كچھ عوامل سماجيات كے ساتھ ساتھ نفسيات كو بھي متاثر كرتے ہيں۔قرآن كے نقطہ نظر سے مثبت معاشرتي تبديلي كے عوامل، اس تحقيق كا اصلي سوال هے اور يه مقاله علوم اجتماعي اور تفسيري تلفيقي روش سےوجود ميں آياهے۔